حضرت لقمان علیہ السلام ایک مرتبہ اپنے گدھے پر سوار ہو کر سفر کر رہے تھے اور ان کے ساتھ ایک لڑکا بھی تھا۔ راستے میں کچھ لوگوں کا ایک گروہ ملا، جنہوں نے انہیں دیکھا اور کہا، “یہ کتنی عجیب بات ہے کہ ایک آدمی تو گدھے پر سوار ہے اور ایک بچہ پیدل چل رہا ہے۔”

حضرت لقمان نے یہ سن کر گدھے سے اتر کر لڑکے کو سوار کر دیا اور خود پیدل چلنے لگے۔ کچھ اور آگے جانے کے بعد ایک اور گروہ نے انہیں دیکھا اور کہا، “یہ کتنی عجیب بات ہے کہ ایک بچہ تو گدھے پر سوار ہے اور ایک بزرگ آدمی پیدل چل رہا ہے!”

حضرت لقمان نے یہ سن کر لڑکے کو بھی نیچے اتارا اور دونوں نے پیدل چلنا شروع کر دیا۔ کچھ اور آگے جانے کے بعد ایک اور گروہ ملا، انہوں نے کہا، “یہ کتنی عجیب بات ہے کہ دونوں پیدل چل رہے ہیں اور گدھا خالی جا رہا ہے!”

حضرت لقمان نے پھر سوچا اور دونوں گدھے پر سوار ہو گئے۔ کچھ آگے جانے کے بعد ایک اور گروہ ملا، انہوں نے کہا، “یہ کتنی ظلم کی بات ہے کہ دونوں آدمی گدھے پر سوار ہیں اور بے زبان جانور پر بوجھ ڈال رہے ہیں!”

اس پورے سفر میں حضرت لقمان نے لڑکے کو ایک اہم سبق دیا کہ دنیا کے لوگوں کی باتوں پر زیادہ دھیان نہیں دینا چاہیے، کیونکہ لوگ ہر حال میں کچھ نہ کچھ کہنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ اہم یہ ہے کہ انسان جو صحیح سمجھے، وہی کرے اور اپنی نیت اور ارادے کو درست رکھے۔

یہ واقعہ انسان کو اس بات کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ ہمیں دوسروں کی باتوں سے متاثر ہوئے بغیر اپنی راہ پر قائم رہنا چاہیے۔

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here